گئے دنوں کی عزیز باتیں
نگار صبحیں،اجاڑ راتیں
بساط دل بھی عجیب شے ہے
ہزار جیتیں، ہزار ماتیں
جدائیوں کی ہوائیں،
لمحوں کی خشک مٹی اڑا رہی ہیں
گئی رتوں کا ملال کب تک
چلو کہ شاخیں ٹوٹتی ہیں
چلو کہ قبروں پہ خون رونے سے
اپنی آنکھیں ہی پھوٹتی ہیں
Comments
Post a Comment