Sana

‏تم نے کہا تھا
ضد کرتے ہیں جو بھی
ٹوٹ کے رہ جاتے ہیں
میں نے تمہیں روکا تھا جاناں
اور اتنی سی خواہش کا اظہار کیا تھا
مجھ کو چھوڑ کے مت جاؤ
تم نے میری بات نہ مانی
ہوتے ہوتے
اپنی ضد نے آخر تم کو توڑ ہی ڈالا
جیون کے بے خواب سفر میں
ریزہ ریزہ بکھری ہوں میں
غم کی آنچ میں پگھلی ہوں میں

Comments